دوران محققین نے 4 ماہ تک 18 سے 34 سال کے 74 افراد میں آنے والی شخصی تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے رضاکاروں کے سوشل میڈیا جیسے فیس بک، انسٹاگرام وغیرہ کے استعمال کا بھی تجزیہ کیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال خصوصاً تصاویر کی پوسٹنگ کرنے والوں میں نرگسیت کے شکار افراد کی عادات میں مبتلا ہونے کا امکان 4 ماہ کے دوران اوسطاً 25 فیصد تک بڑھ گیا۔ نرگسیت میں لوگ خود کو ہر چیز کا مستحق سمجھنے لگتے ہیں اور دیگر کا استحصال کرتے ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تحریری پوسٹس کرنے والے افراد جیسے ٹوئیٹس وغیرہ میں اس طرح کے اثرات دیکھنے میں نہیں آئے۔ کیا آپ فیس بک پر متاثر کن اقوال شیئر کرتے ہیں؟ تاہم محققین کا کہنا تھا کہ نرگسیت کے شکار افراد میں یہ عارضہ جتنا بڑھتا ہے، وہ تحریری پوسٹس میں اتنی زیادہ کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اکثر افراد بغیر کسی مقصد کے سوشل میڈیا کو گھنٹوں تک استعمال کرتے ہیں خصوصاً فیس بک استعمال کرنے والوں میں یہ امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی اوپن سائیکولوجی جرنل میں شائع ہوئے۔