پاکستان کا وہ نوجوان وکیل جس کامقدمہ مضبوط تھا‘ مدعی کا حق ہر لحاظ سے ثابت تھا لیکن جج نے اس کیخلاف فیصلہ سنا دیا ، اس نے جج کے سامنے کوٹ اور ٹائی اتاری اوررخصت ہونے سےقبل سینئر جج سے کیا الفاظ کہے تھے ؟ وہ وکیل کون تھا جو بعد میں پاکستانی بڑی شخصیات میں شامل ہوا ؟حیران کن واقعہ
پاکستان کا وہ نوجوان وکیل جس کامقدمہ مضبوط تھا‘ مدعی کا حق ہر لحاظ سے ثابت تھا لیکن جج نے اس کیخلاف فیصلہ سنا دیا ، اس نے جج کے سامنے کوٹ اور ٹائی اتاری اوررخصت ہونے سےقبل سینئر جج سے کیا الفاظ کہے تھے ؟ وہ وکیل کون تھا جو بعد میں پاکستانی بڑی شخصیات میں شامل ہوا ؟حیران کن واقعہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ بڑے چودھری صاحب ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں سیالکوٹ میں ایک نوجوان وکیل تھا‘ امریکا سے پڑھ کر آیا تھا‘ ذہنی اور جسمانی لحاظ سے مضبوط تھا‘ آواز میں گھن گرج بھی تھی اور حس مزاح بھی آسمان کو چھوتی تھی‘ یہ بہت جلد کچہری میں چھا گیا‘ وکیلوں کےساتھ ساتھ جج بھی اس کے گرویدا ہو گئے‘ اس دور میں ایک لطیفہ مشہور ہوا‘ یہ نوجوان وکیل کیس لڑ رہا تھا‘ مخالف وکیل بہت سینئر تھا‘ وہ دلائل دیتے وقت اپنی پیٹھ پر
مسلسل خارش کر رہا تھا‘ نوجوان وکیل کو یہ حرکت بہت بری لگ رہی تھی چناں چہ یہ اپنی جگہ سے اٹھا اور اس کی کمر پر خارش کرتے ہوئے بولا ”باجوہ صاحب میں آپ کی پیٹھ پر خارش کرتا ہوں‘ آپ صرف دلائل پر توجہ دیں“۔ پوری عدالت میں قہقہہ لگا اور وہ سینئر وکیل اس کے بعد پورے سیالکوٹ میں کھرک مشہور ہو گیا‘ نوجوان وکیل کا فیوچر بہت برائیٹ تھا‘ یہ تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کر رہا تھا لیکن پھر ایک واقعہ پیش آیا اور نوجوان وکیل نے زندگی بھر کے لیے کالا کوٹ اتار دیا‘ وہ واقعہ کچھ یوں تھا‘ یہ ایک مظلوم شخص کی پیروی کر رہا تھا‘ مقدمہ مضبوط تھا‘ مدعی کا حق ہر لحاظ سے ثابت تھا‘ نوجوان وکیل پراعتماد تھا لیکن فیصلے کاوقت آیا تو جج نے دوسرے فریق کے حق میں فیصلہ دے دیا‘ نوجوان وکیل حیران رہ گیا‘ جج اس کا دوست تھا چناں چہ یہ اس کے چیمبر میں پہنچ گیا‘ جج نے کھلے دل کے ساتھ تسلیم کیا ”فیصلہ آپ کے موکل کے حق میں ہونا چاہیے تھا لیکن پھر فلاں سیاست دان کا فون آ گیا اور میں مجبور ہو گیا“ یہ اعتراف نوجوان وکیل کے لیے حیران کن تھا‘ اس نے اسی وقت جج کے سامنے سیاہ ٹائی اور سیاہ کوٹ اتارا‘ قہقہہ لگایا اور کہا ”چودھری صاحب پھر مجھےوکالت میں جھک مارنے کی کیا ضرورت ہے؟ میں وہ کیوں نہ بنوں جس کے ایک فون پر آپ جیسے لوگ فیصلے بدل دیتے ہیں“ نوجوان جج کے چیمبر سے نکلا‘ سیدھا اپنے گاؤں گیا‘ سیاست شروع کی اور پھر پیچھے مڑ کر نہ دیکھا‘ جی ہاں اس نوجوان وکیل کا نام انورعزیز چودھری تھا۔انور عزیز چودھری 89 سال کی متحرک اور شان دار زندگی گزار کر 22 نومبر کو انتقال فرما گئے‘یہ میرے بزرگ بھی تھے اور محسن بھی‘ گجروں کے بارے میں کہا جاتا ہے ان کی نانیاں ایک ہوتی ہیں۔چودھری صاحب کا میرے ساتھ ایسا کوئی تعلق نہیں تھا‘ شکر گڑھ اور لالہ موسیٰ کی نانیوں میں بہت فاصلہ تھا لیکن اس کے باوجود میرا ان کے ساتھ گہرا تعلق تھا‘ یہ میرے سسر کرنل ظفر اقبال کے دوست تھے اور مجھے کرنل صاحب پہلی بار ان کے پاس لے کر گئے تھے‘ میں ہر صورت صحافی بننا چاہتا تھاجب کہ میرا خاندان میرے بارے میں مختلف سوچ رہا تھا‘ اس کا خیال تھا مجھے سی ایس ایس مکمل کرنا چاہیے‘ میں انکاری تھا لہٰذا کرنل صاحب مجھے پکڑ کر چودھری صاحب کے پاس لے گئے۔ چودھری صاحب اس وقت لاہور میں تھے‘ ان کے ڈرائنگ روم میں ایک انتہائی بے ہنگم شخص صوفے میں دھنسا ہوا تھااور آنکھیں بند کر کے اپنے کان میں ماچس کی تیلی پھیررہا تھا‘ یہ کارنامہ سرانجام دیتے وقت اس کے چہرے پر گہرا سکون‘ گہری طمانیت تھی‘ وہ یقینا اس کام کو دل و جان سے انجوائے کر رہا تھا‘ وہ کبھی کبھی آنکھ کھولتا تھا‘ ماچس کی تیلی کان سے نکال کر میل کی مقدار چیک کرتا تھا‘ تیلی کو قمیض پر رگڑ کر صاف کرتا تھا اور دوبارہ آنکھیں بند کر کے اپنے کام میں مشغول ہو جاتا تھا۔
This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish.AcceptRead More
Privacy & Cookies Policy
Privacy Overview
This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience.
Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. This category only includes cookies that ensures basic functionalities and security features of the website. These cookies do not store any personal information.
Any cookies that may not be particularly necessary for the website to function and is used specifically to collect user personal data via analytics, ads, other embedded contents are termed as non-necessary cookies. It is mandatory to procure user consent prior to running these cookies on your website.