مکہ مکرمہ (محمدعامل عثمانی) کشمیر کمیٹی جدہ نے اسلامی تعاون تنظیم OIC کے لیے پاکستان کے سفیر اور مستقل مندوب رضوان سعید شیخ کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے او آئی سی کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر قونصل جنرل قونصلیٹ جدہ خالد مجید ” طارق ملک (انچارج ویزہ سکشن) ، قونصل میڈیا سید حمزہ سلیم گیلانی اور الیاس نظامی (OIC) موجود تھے –
تقریر کے دوران مہمان خصوصی رضوان شیخ نے کہا کہ او ای سی کے وزرائے خارجہ کا سنتالیسواں سالانہ اجلاس نائیجر کے دارالحکومت نیامی میں 27-28 نومبر 2020 کو منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس کے دوران مسئلہ کشمیر پر ایک جامع اور زوردار قرارداد منظور کی گئی جو اس موضوع پر پچھلی تمام قراردادوں سے زیادہ مفصل اور واضح تھی۔ اس قرارداد نے 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے ہندوستانی اقدامات کو شدومد سے مسترد کیا اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پرزور مذمت کی۔ اس قرارداد کے ذریعے او آئی سی نے مسئلہ کشمیر کے لئے اپنی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد کا اعادہ کیا اور بین الاقوامی برادری کو بھارت سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا۔ اس قرارداد کے ذریعے رکن ممالک نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی محاصرہ ختم کرنے، 5 اگست کے بعد جاری کردہ قوانین منسوخ کرنے اور کشمیریوں کو ان کے جائز انسانی حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔ اسی طرح کی دو مزید قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کو اقتصادی امداد کی فراہمی اور مقبوضہ کشمیر میں مقدس مقامات کے تحفظ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
رضوان شیخ نے کشمیر کمیٹی کو بتایا کہ نیامی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں او آئی سی نے کشمیر پر اپنے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں ترکی، سعودی عرب اور نائجر کے وزرائے خارجہ نے اجلاس کے دوران اپنی اپنی تقاریر میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس اجلاس میں او آئی سی نے کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کا ایک الگ وفد بھی مدعو کیا تھا جس کے سربراہ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے شرکاء کو کشمیریوں کی ابتر صورتحال سے آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ او آئی سی سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی کے آزاد کشمیر کے دورے کے حوالے سے ایک رپورٹ بھی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے شرکاء میں تقسیم کی گئی۔
پاکستانی مستقل مندوب نے زور دیا کہ یہ تمام اقدامات او آئی سی کی مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید کا ایک اور ثبوت ہے۔ پاکستان کے لئے او آئی سی کا مسئلہ کشمیر پر موقف خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ تنظیم کے 56 رکن ممالک کے اجتماعی موقف کا آئینہ دار ہے۔
پاکستانی سفیر نے شرکاء کو مزید آگاہ کیا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اگلا اجتماع پاکستان میں منعقد ہوگا تاہم اس کے وقت کا تعین ملک کی آزادی کے پچھترویں برس کی مناسبت سے کیا جائے گا۔ اس اجلاس کی میزبانی کے ذریعے پاکستان او آئی سی اور اس کے متعلقہ اداروں سے اپنے تعلقات کی گہرائی اور وسعت کا اظہار کرے گا۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کی مدد کے لیے مؤثر اعلانات بھی متوقع ہیں جو اس اجتماع کے اہم ترین نتائج میں سے ہونگے۔ پاکستانی سفیرنے حاضرین کے سوالات کے جوابات بھی دیے–کشمیر کمیٹی کے ممبران محمدعامل عثمانی ، عامرغنی میر، سرداراقبال یوسف ، پرویز مسیح کے علاوہ حافظ فاروق شاھد، اسامہ محمدعامل عثمانی اور دیگر نے شرکت کی- نشست کے آخر میں محمدعامل عثمانی نے دعا کرائی۔
This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish.AcceptRead More
Privacy & Cookies Policy
Privacy Overview
This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience.
Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. This category only includes cookies that ensures basic functionalities and security features of the website. These cookies do not store any personal information.
Any cookies that may not be particularly necessary for the website to function and is used specifically to collect user personal data via analytics, ads, other embedded contents are termed as non-necessary cookies. It is mandatory to procure user consent prior to running these cookies on your website.